اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطاابق|
دنیا جانتی ہے کہ حماس کے
نئے قائد ابو ابراہیم یحییٰ سنوار غاصب ریاست کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں، عبرانی
زبان پر عبور رکھتے ہیں اور ان کی چالوں کو پیشگی سمجھ کر ناکام بنانے کے ماہر
ہیں۔ اور اب انہیں غاصب ریاست کے خلاف پہلی صف میں کھڑی مقاومتی تحریک "حرکۃ
المقاومۃ الاسلامیہ" (حماس) کے نئے قائد کے طور پر چن لیا گیا ہے؛ یعنی یحییٰ
سنوار، جو صہیونی ریاست کو مطلوبہ
راہنماؤں میں سرفہرست ہیں، میدان کے وسط میں، حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ منتخب
ہوئے ہیں۔
صہیونیوں کی میڈیا کونسل (کان) کا کہنا ہے: سنوار کا تقرر "اسرائیل" کے لئے ایک پیغام ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ "سنوار ہنوز زندہ ہیں اور غزہ میں حماس کی قیادت مضبوط اور برقرار ہے"۔
"اسرائیل"ی دشمن جانتا ہے کہ سنوار اس ریاست کی حقیقت سے سب سے زیادہ واقف ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار اور مبصر ڈاکٹر مہند مصطفیٰ کہتے ہیں کہ سنوار کو صہیونیوں کے حکام اور عام لوگوں کے عقائد اور شعور میں نمایاں مقام حاصل ہے؛ یہاں تک کہ جب طوفان الاقصیٰ آپریشن انجام پاتا ہے تو صہیونیوں کے بہت سارے فوجی جرنیل اور اعلیٰ اور جزوی سیکورٹی افسران سنوار کے بارے میں بات چیت کرتے دکھائی دیتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو سنوار کے بارے میں اپنی یادیں سناتے نظر آتے ہیں۔ سنوار ان سب کو یاد ہیں۔
زیادہ تر صہیونی تجزیہ کار ابو ابراہیم کو انتہائی زیرک، پرعزم کمانڈر سمجھتے ہیں اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ وہ انہیں ایسے راہنما کی حیثیت سے جانتے ہیں جو تنظیمی اور انتظامی امور میں انتہائی باصلاحیت ہیں اور اسرائیلیوں کو بہت اچھی طرح پہچانتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صہیونی ریاست ان کی تعریف و تمجید میں مبالغہ آرائی سے کام لیتی ہے اور یہ اس لئے ہے کہ اگر وہ انہیں دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں تو اندرونی رائے عامہ سے کہہ دیں کہ اس نے نام نہاد "دہشت گردی" کو ختم کرکے رکھ دیا ہے یا "ایک شیطان یا ایک سائے اور آسیب" کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی ہے۔
تل ابیب میں "کان" ٹی وی چینل نے اعتراف کیا کہ سنوار کے انتخاب سے معلوم ہؤا کہ حماس غزہ میں "بدستور" طاقتور اور مضبوط ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل میں مشرق وسطیٰ کا تجزیہ کار ایو اسا خاروف (Avi Issacharoff) کہتا ہے: حماس تحریک نے خطرناک ترین فرد کو اپنے قائد کے طور پر منتخب کیا ہے"۔
"اسرائیل" سنوار کو سات اکتوبر 2023ع کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کا معمار سمجھتا ہے۔ اس تاریخی کاروائی سے صہیونی ریاست کو اپنی نحوست بھری تاریخ کا سب سے بڑا جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے اور اس ریاست کے سیکورٹی اور سلامتی کے اداروں کی ساکھ خاک میں ملا دی ہے اور انہیں دنیا والوں کی نظروں میں خوار و ذلیل کر دیا ہے۔
عبرانی اخبار معاریو (Maariv) نے لکھا: سنوار کا انتخاب حماس کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ ہے اور ایک پیغام ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ "یہ تحریک ـ بدستور ـ غزہ میں فلسطینی مقاومت کی طاقتور ترین شاخ ہے۔
حماس تحریک کے گذشتہ منگل (مورخہ 6 اگست 2024ع) کے دن اعلان کیا کہ یحییٰ سنوار کو شہید اسماعیل ہنیہ کے جانشین اور سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ۔۔۔۔۔۔۔
110